Thursday, February 21, 2013

Poet Qayyum Nashad passes away




Qayyum Nashadاُردو کے مشہور شاعر
قیوم ناشاد فیض آبادی کانپور میں انتقال کر گئے
ممبئی۔19فروری(ندیم صدیقی) اُردو کے مشہور شاعر(83سالہ) قیوم ناشاد فیض
آبادی آج کانپور میں انتقال کر گئے۔
قیوم ناشاد1930 میں فیض آباد میںپیدا ہوئے تھے اور اِبتدا میں اُنہوں
نے اپنا کلام اُس وقت کے مشہور اُستاد حضرت افقر موہانی کو دِکھایا ۔
بعدہ جب وہ1948میں تلاش ِمعاش کے سلسلے میں کانپور آئے تو حضرت کوثر
جائسی کے حلقہ  تلامذہ میں شامل ہوگئے۔ اُنہوں نے بہت کم عرصے میں فنِ
شاعری پر اتنی استطاعت حاصل کر لی تھی کہ کانپور کی نوجوان نسل کے کئی
شاعر اُن کے شاگرد ہوئے اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے خود اُن کے تلامذہ کا
ایک حلقہ بن گیا۔ جن میں آباد یوسفی، یزدانی صدیقی، ظہیر کانپوری اور
ندیم نیر کے نام اس وقت یاد آتے ہیں۔
قیوم ناشاد ایک اچھے خطاط بھی تھے اور کانپور کے مشہور مطبع  مصطفائی
پریس  (واقع بانس منڈی) میں کتابت کا کام کرتے تھے۔ انھیں شاعری کی جملہ
اصناف پر قدر ت حاصل تھی۔ انہوں نے قوالوں اور غزل گانے والوں کےلئے بھی
بہت لکھا۔ یوپی کے اکثر گانے والے اور قوال حضرات ان کا کلام گا کر مشہور
ہوئے۔
افسوس کے ساتھ یہ بات کہی جاتی ہے کہ قیوم ناشاد کی زندگی پر اُن کا
تخلص اثر انداز تھا ہر چند کہ اُن سے فیض یاب ہونے والوں میں اکثر
شعرا نہایت شاد و آباد ہوئے مگر قیوم ناشاد ، ناشاد کے ناشادہی رہے۔
قیوم ناشاد فیض آبادی کا ایک شعری مجموعہ حرفِ تپاں 2004میںشائع ہو چکا ہے۔
اُن کی ایک غزل کا یہ مطلع اکثر باذوق حضرات کو یاد ہے:
تلخ ہے کتنا سکھ سے جینا ، پوچھ نہ یہ فنکاروں سے
ہم سب لوہا کاٹ رہے ہیں کاغد کی تلواروں سے
آج شام کانپور کے عیدگاہ قبرستان میں ا ن کے جسدِ خاکی کو سپر دِلحد
کیا گیا اس موقع پر کانپور کے ممتاز اہل قلم اور اکثر شعرا موجود تھے۔
مرحوم کے پسماندگان میں دو بیٹے اور دو بیٹیاں ہیں۔
ندیم صدیقی روزنامہ اردو تائمز۔ ممبئی

No comments: