Tuesday, February 28, 2012

ایک فی البدیہہ غزل برائے دوستی Ek fil badeesh ghazal barai dosti احمد علی برقی اعظمی

 کیجئے اب کچھ برائے دوستی
روح پرور ہے نوائے دوستی


ہے کوئی اس پر کہے لبیک جو
دے رہا ہوں میں صدائے دوستی

لوحِ دل پر نقش ہے اب وہ مری
زیبِ تن ہے جو قبائے دوستی

دشمنی ہو جائے بے نام و نشاں
کاش ہو ایسی فضائے دوستی

ہو میسر وہ چمن سب کو جہاں
چلتی ہو ہر سو ہوائے دوستی

امنِ عالم کے لئے ہو سازگار
ابتدا و انتہائے دوستی

خواہشِ دیرینہ برقی کی ہے یہ
سر پہ ہو سب کے ردائے دوستی

No comments: